ڈی آر ایس سے امپائرز کی قابلیت کا پردہ چاک ہوگیا

 ندن: ڈی آر ایس سے امپائرز کی قابلیت کا پردہ چاک ہونے لگا جب کہ ڈھائی برس کے دوران سب سے زیادہ کرس گفینی کے آن فیلڈ فیصلے تبدیل ہوئے


ڈسیشن ریویو سسٹم کا نفاذ کھیل سے غلط فیصلوں کا تناسب کم کرنے کیلیے کیا گیا،اس سے امپائرز کی پرفارمنس بھی سب پر عیاں ہونے لگی

 

’’کرک انفو‘‘ کے مطابق 28 ستمبر 2017 سے اگلے ڈھائی برس کے دوران مجموعی طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں 18 امپائرز نے بطورفیلڈ آفیشل ذمہ داری انجام دی، ان میں سے صرف 14 نے 10 یا زائد ٹیسٹ مقابلوں میں امپائرنگ کی، 12 آئی سی سی کے الیٹ پینل جبکہ 2019ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہونے والے ای ین گولڈ اور ایس روی بھی اس میں شامل ہیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ پلیئرز نے اس عرصے کے دوران سب سے زیادہ جوئیل ولسن اور ایس روی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جو بالترتیب فی میچ 6.6 اور 6.2 مرتبہ بنتا ہے۔ سب سے کم مائیکل گف اور روڈ ٹکر کے فیصلوں پر ریویو لیے گئے جو4.1 اور 3.8 ریویوز فی میچ بنتا ہے


گف اس عرصے کے دوران سب سے ایکوریٹ امپائر ثابت ہوئے،ان کے 41 فیصلوں میں سے صرف 2 ہی تبدیل ہوئے اس کا تناسب95.1 بنتا ہے، اس فہرست میں دوسرے نمبر پر کماردھرما سینا اور گولڈ موجود ہیں،ان کے بالترتیب 78.7 اور 77.2 فیصد فیصلوں کو تبدیل نہیں کیا گیا


پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان رواں برس راولپنڈی ٹیسٹ میں سب سے مشکل وقت گزارنے والے نائجل لونگ کے 36.25 فیصد فیصلے تبدیل ہوئے، اس دوران ان کے 80 میں سے صرف 51 فیصلے درست قرار پائے، سب سے زیادہ غلط فیصلے دینے والے کرس گفینی کے 99 میں 35 فیصلے ڈی آر ایس پر تبدیل کیے گئے،زیادہ فیصلوں کی وجہ سے ان کے خراب فیصلوں کا تناسب 35.4 بنا، ولسن کے تبدیل شدہ فیصلوں کا تناسب 35.5 فیصد ہے

Comments

Popular posts from this blog

بلڈ پریشر کی عام دوا استعمال کرنے والے نمونیہ اور فلو کے وار سے بھی محفوظ

فلائی نووا: بچوں اور بڑوں کے لیے روشن، اڑن لٹو

ستمبرمیں سیمنٹ کی ریکارڈ کھپت ہوئی، اے پی سی ایم اے