صرف 10 منٹ میں ہارٹ اٹیک کی تصدیق کرنے والا ٹیسٹ
تل ابیب: دل کے دورے کی جانچ کے لیے اب تک جو ٹیسٹ مؤثر ترین ہے اس میں خون کے اندر خاص قسم کے پروٹین ٹروپونن کی مقدار کو دیکھا جاتا ہے۔ لیکن اس میں بہت وقت ( ایک سے چار گھنٹے) لگتا ہے۔ لیکن اب فوری طور پر صرف لعاب دہن کے ٹیسٹ سے دل کے دورے کا پتا لگایا جاسکتا ہے
اس انوکھے ٹیسٹ کی تفصیلات یورپی سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی کانفرنس میں پیش کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لعاب کے ٹیسٹ کی بدولت صرف 10 منٹ میں نتائج سامنے آجاتے ہیں۔ اس کے لیے مریض کو صرف ٹیسٹ ٹیوب میں اپنا لعاب دہن دینا ہوگا اور فوری نتیجہ سامنے آجائے گا
اسرائیل میں واقع سوروکا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر روئے ویسٹرخ اور ان کے ساتھیوں نے یہ ٹیسٹ وضع کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ٹیسٹ اسپتال لے جانے سے قبل گھر میں بھی کرنا ممکن ہوگا جیسے سینے میں درد یا دیگر ابتدائی علامات کے بعد انجام دیا جاسکتا ہے
دل کے دورے فوری توجہ چاہتے ہیں کیونکہ اس میں خون کی بند شریانوں میں خون کی رسائی فراہم کرنا ہوتی ہے یا پھر ای سی جی کے بعد دل کو بحال رکھنے کے کئی طریقے اپنانے ہوتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ دل کے دورے میں دل کے پٹھے متاثر ہوتے ہی ایک خاص پروٹین ’ٹروپونِن‘ خارج کرتے ہیں۔ لیکن خون میں اس کی تشخیص میں خاصا وقت لگ جاتا ہے
اس کے لیے ڈاکٹر روئے ویسٹرخ اور ان کے ساتھیوں نے پہلے تھوک میں اس پروٹین کو جاننے کی کوشش کی لیکن اس کی پروسیسنگ کے لیے خاص طریقہ کار کی ضرورت تھی جس پر محنت کی گئی
بعد ازاں ، ابتدائی تجربے میں 32 ایسے مریضوں کو لیا گیا جن کا خون میں ٹروپوننِ مثبت تھا یعنی انہیں دل کا دورہ پڑچکا تھا۔ اسی کے ساتھ 13 مکمل صحتمند افراد کو بھی شامل کیا گیا۔ تمام افراد کو اپنا لعاب دہن کا نمونہ دینے کو کہا گیا ۔ اب نصف نمونوں کو پروسیس کیا گیا اور بقیہ آدھے کو قدرتی حالت میں ہی رہنے دیا گیا
اس کےبعد پروسیس اور غیرپروسیس نمونوں میں ٹروپونِن کو تلاش کیا گیا۔ پھران کا موازنہ خون کے ٹیسٹ کے ذریعے بھی کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ پروسیس شدہ نمونوں کی 84 فیصد درستگی سے ٹروپونن موجود تھا۔ اس طرح تھوک کے ٹیسٹ کی افادیت 100 میں سے 84 فیصد تک سامنے آئی ہے جو ایک غیرمعمولی بات ہے
اگلے مرحلے میں اس ٹیسٹ کو مزید کئی افراد پر آزمایا جائے گا تاکہ اس افادیت کا اندازہ کیا جاسکے۔ توقع ہے کہ اگلے چند برس میں یہ باقاعدہ کمرشل ٹٰیسٹ کی جگہ لے سکے گا اور اس سے کئی افراد کی جان بچانا ممکن ہوگا
Comments
Post a Comment
aliasghar980@gmail.com